میرے دل میں کوئی بات نہیں
میرے لب پہ کوئی بات نہیں
تم اپنے آپ کو دیکھ لو
پھر مجھے بھی دیکھنا
تم سے دل لگانا
تم سے دل لگانا
تم سے دل لگانا ہے
میں وہی ہوں، جو کل بھی تھا
آج بھی ہے، اور کل بھی رہے گا
کوئی دوست بنا لیا
کوئی دشمن بنا دیا
مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نا مانگ
زندگی تو صرف ایک سفر ہے
پیار کا سفر
ہے یہ کیا سفر
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے؟
یہ زندگی تو کوئی بہانہ ہے
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم
یہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم
اب دل کی تمنا ہے تو اے کاش یہی ہو
آنسو کی جگہ آنکھ سے حسرت نکل آئے
اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر
چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لیے
محبت کے بعد محبت ممکن ہے فرازؔ
پرٹوٹ کے چاہناصرف ایک بارہوتاہے۔
کچھ محبت کانشہ پہلے ہم کو تھافرازؔ
دل جو ٹوٹاتو نشے سے محبت ہوگئی۔
یہی دل تھا کہ ترستاتھامراسم کے لیے
اب یہی ترک تعلق کے بہانے مانگے۔
اَب کیوں روشنی سے ڈرتے ہوفرازؔ
تم توکہتے تھے مجھے چاند چاہیئے۔
افسوس کوئی پوچھتا نہیں دل کاحال فرازؔ
ہر کوئی کہہ رہا ہے تیرے رنگ کوکیاہوگیا۔
دیوار کیا گری میرے کچے مکان کی
لوگوں نے میرے گھر سے رستے بنالیے۔
خالی ہاتھوں کو کبھی غور سے دیکھاہے فرازؔ
کِس طرح لوگ لکیروں سے نکل جاتے ہیں ۔
سجدوں میں گزاردوں اپنی ساری زندگی فرازؔ
اِک باروہ کہہ دے مجھے دُعاؤں سے مانگ لو۔
رات ہوتے ہی اک پنچھی روز مجھے کہتا ہے فرازؔ
دیکھ میرا آشیانہ بھی خالی تیرے دل کی طرح۔
دل کو تیری چا ہت پے بھروسہ بھی بہت ہے
اور تم سے بچھڑ جا نے کا ڈر بھی نہیں جا تا